Friday, February 22, 2008

اُجڑے ہُوے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر

اُجڑے ہُوے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر

اُجڑے ہُوے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
تنہائی کے لمحوں میں کبھی رو بھی لیا کر
ہر وقت کا ہنسنا تجھے برباد نہ کردے
تو حلقہء یاراں میں بھی محتاط رہا
اے دل تجھے دشمن کی بھی پہچان کہاں ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اڑا کر
کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے
وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آکر
اس شخص کے تم سے بھی مراسم ہیں تو ہونگے
اے گردش دوراں ذرا تھم تھم کے چلا ک
ر پہلا سا کہاں اب مری رفتار کا عالم
تو اب تو مجھے جسم کے زنداں سے رہا کر
اک روح کی فریاد نے چونکا دیا مجھکو
میں نے تو کہا تھا کہ مرے دل میں رہا کر
اب ٹھوکریں کھائے گا کہاں اے غم احباب
دیکھا ہے کئی بار چراغوں کو بُجھا کر

7 comments:

addhi said...

دیسے اچھا انتخاب ہے۔ waisy acha intkhab hai.

addhi said...

waisy acha intekhab hai.

addhi said...

waisy accha intkhab hai.

addhi said...

waisay accha intkhab hai.

Rashid Jalil said...

kia yaar ap ny itni achhi ghazal ki maa behn ek kr di ,sari ghazal ulat kr di
very bad

Unknown said...

hi , its nice effort, keep it up.

rgds
zeeshan

Anonymous said...

What's Taking place i'm new to this, I stumbled upon this I've found It absolutely helpful and it has helped me out loads.

I hope to contribute & aid other customers like its helped me.
Great job.

Also visit my site :: Best soundbar 2014